# | ara | urd |
---|
1 | هل يكره الرجال العرب النساء؟ | کیا عرب کے مرد عورتوں سے نفرت کرتے ہیں؟ |
2 | منى الطحاوي تواجه عاصفة نارية | مونا الطحاوا پر سوالوں کی بوچھاڑ |
3 | أثارت الكاتبة المصرية الأمريكية، منى الطحاوي، مرة أخرى، جدلا بمقالها الذي نشر في مجلة فورين بوليسي (السياسة الخارجية) بتاريخ 23 أبريل / نيسان 2012، تحت عنوان “لماذا يكرهوننا؟” | اس صفحہ پر تمام بیرونی لنکس انگریزی زبان میں ہیں۔ مصری-امریکی کالم نگار مونا الطحاوا کے نئے مضمون نے ایک بار پھر ایک نئے تنازعہ کو جنم دیا ہے۔ |
4 | حول التمييز ضد المرأة في منطقة الشرق الأوسط. | ان کا یہ مضمون ۲۳ اپریل ۲۰۱۲ کو فارن افئیر میگزین میں شائع ہوا۔ |
5 | وفقا لمنى، فإن المجتمعات العربية تكره النساء بالأساس وتسيئ معاملتها بلا حدود، “نتيجة مزيج سام من الثقافة والدين”. | مضمون کا عنوان ہے “وہ ہم سے نفرت کیوں کرتےہیں؟” اور مرکزی خیال مشرق وسطیٰ میں عورتوں کے خلاف ہونے والا تعصب ہے۔ |
6 | وقد انتقد الكثير من الصحفيين العرب والمدونين والناشطين الطريقة التي ساقت بها منى حججها، وأعربوا عن غضبهم من الصور المصاحبة للمقالة، معتبرينها مجرد تصوير نمطي للمرأة العربية. | الطحاوا لکھتی ہیں کہ عرب معاشرہ بنیادی طور پر ‘عورتوں سے نفرت' کرتا ہے اور عورتوں پر مسلسل ظلم کرتا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ اس ظلم میں سماجی اور مذھبی قوتوں کی آمیزش شامل ہوتی ہے۔ |
7 | وقد نشرت فورين بوليسي حينها ردود خمسة معلقين. كتبت منى الطحاوي في المقال: | بہت سارے عرب صحافیوں، بلاگرز اور سرگرم کارکنوں نے الطحاوا کے کلام پر تنقید کی ہے۔ |
8 | قد يتساءل البعض لماذا أتحدث عن ذلك الآن، في وقت تتصاعد فيه الاحتجاجات بالمنطقة، ليس نتيجة الكراهية المعتادة لأمريكا وإسرائيل، ولكن من أجل المطالبة الجماعية بالحرية. | الطحاوا نے جس طرح عورت اور نقاب کی منظر کشی کی ہے ، اس پر شدید غصے کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ بلاگرز کہتے ہیں کہ الطحاوا نے عرب عورتوں کا دقیانوسی تصور پیش کیا ہے۔ |
9 | بعد كل ذلك، ألا ينبغي أن يحصل الجميع على الحقوق الأساسية أولاً، قبل أن تطالب النساء بمعاملة خاصة؟ | فارن افئیر میگزین نے اب تک اس مضمون پر پانچ لوگوں کے تاثٔرات شائع کیے ہیں۔ مونا الطحاوا۔ |
10 | وما علاقة النوع، أو بالنسبة لهذا الأمر، الجنس، بالربيع العربي؟ | تصویر از پرسنل دیومکرسی، فلکر ( سی سی از اس ائے ۰۔ |
11 | ولكنني لا أتحدث عن الجنس المخبأ بعيدا في الزوايا المظلمة وغرف النوم المغلقة. | ۲) الطحاوا اپنے مضمون میں لکھتی ہیں: |
12 | لا بد من تدمير النظام الاقتصادي والاجتماعي بالكامل - الذي يتعامل مع نصف البشرية مثل الحيوانات - جنبا إلى جنب مع غيره من الأنظمة الاستبدادية الأكثر وضوحا التي تخنق المنطقة من النهوض بمستقبلها. | کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ میں اس وقت اس مسئلہ پر بات کیوں کررہی ہوں، جبکہ عوام آمریکہ اور اسرائیل سے نفرت کیلیے نہیں بلکہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔ |
13 | لحين انتقال الغضب من الطغاة في القصور الرئاسية إلى الظالمين في شوارعنا وبيوتنا، وثورتنا لم تبدأ بعد. | کیا لوگوں کو بنیادی حقوق، عورتوں کے حقوق سے زیادہ اہم ہیں؟ اور ‘عرب انقلاب' سے جنس کا کیا تعلق؟ |
14 | منى الطحاوي، تصوير personaldemocracy على فليكر، مستخدمة تحت رخصة المشاع الإبداعي. | مگر میں اس جنس کی بات نہیں کررہی جو کمروں میں بند کردیا گیا ہے۔ |
15 | في مقال آخر بعنوان “منى: لماذا تكرهيننا؟”، كتبت الناشطة المصرية والمدونة جيجي إبراهيم: | اس پورے سیاسی اور معاشی نظام کو تباہ کردینا چاہیے جو آدھی آبادی کو جانور سمجھتا ہے۔ |
16 | المشكلة الأساسية المتمثلة في مقال منى هو السياق والإطار الذي حللت من خلاله لماذا تظلم المرأة في الشرق الأوسط، والسبب الوحيد الذي يمكن أن يفسر ذلك هو لأن الرجال والمجتمعات العربية (ثقافيا ودينيا) تكره النساء. | اس پورے ظالمانہ نظام کو ایکدم ختم ہونا چاہیے جو اس خطہ کا مستقبل تباہ کررہا ہے۔ جب تک عوامی غصہ صدارتی محل میں بیٹھے ہوئے جابر حکمرانوں سے ہماری گلیوں اور گھروں میں موجود جابروں کی طرف تبدیل نہیں ہوتا، اس وقت تک ہمارا انقلاب شروع ہی نہیں ہوا۔ |
17 | | ایک مضمون جس کا عنوان ہے، “مونا: تم ہم سے نفرت کیوں کرتی ہو؟”، اس مضمون مین مصری بلاگر اور کارکن گیگی ابرائیم لکھتا ہے: |
18 | وقد كان ذلك مهينا لمعظم النساء اللاتي أعرفهن، وقرأن المقالة وشاركنني الرأي نفسه. | مونا کے مضمون کا بنیادی مسئلہ ان کا تجزیہ کرنے کا طریقہ ہے۔ |
19 | لا تعاني المرأة في الشرق الأوسط من الاضطهاد من جانب الرجال نتيجة فقط هيمنة الذكور، ولكنها مضطهدة من قبل الأنظمة (وهم من الرجال في السلطة)، ونظم الاستغلال (التي تستغل على أساس طبقي لا نوعي). | ان کے نزدیک مشرق وسطیٰ میں عورتوں پر جبر کی وجہ صرف مرد اور عرب معاشرے (فرھنگ اور مذہب) کا عورتوں سے نفرت کرنا ہے۔ یہ تبصرہ، کئی عورتوں جن کو میں خود جانتا ہوں ہوں پر ناگوار گزرا ہے۔ |
20 | | مشرق وسطیٰ میں جبر کی اصل وجہ ‘مرد حاکمیت' نہیں ہے بلکہ جابر حکومت ہے جس کو عام طور پر مرد کنٹرول کرتے ہیں اور دوسری وجہ استحصالی نظام ہے جو طبقہ کی بنیاد پر استحصال کرتا ہے، ناکہ جنس کی بنیاد پر۔ |
21 | وجود المرأة في مواقع السلطة في ظل نظام معيب “لا يحل” المشكلة أيضا. | اس ‘ٹوٹے ہوئے نظام میں عورتوں کے آجانے سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ |
22 | في برلمان مبارك، كان لدينا حصة للنساء، ولكن هل غير ذلك في الواقع أي شيء بالنسبة للمرأة؟ | مبارک کی پالیمنٹ میں عورتوں کی لیے کرسیاں مختص تھی، اس سے کیا فرق پڑا؟ |
23 | ظل الأمر حبرا على ورق. | یہ سب کاغذی کام تھا۔ |
24 | حتى بعد الثورة، تستخدم الأحزاب السياسية الصديقة النساء على الدوام لأسباب سياسية. | حتی کہ انقلاب کے بعد بھی، امیر سیاسی جماعتیں عورتوں کے مسئلہ کو سیاست میں استعمال کررہی ہیں۔ |
25 | تفسير سبب قمع النساء دون التعرض لأي من الجوانب التاريخية والسياسية، أو الاقتصادية للبلدان العربية، والتي لا تتساوى كما تميل إلى التعميم في مقالها، لا يمكن أن يكون أكثر تضليلا من هذه المقالة.. | عرب کے ان تاریخی، سیاسی اور معاشی مسائل کو سمجھے بغیر عورتوں پر ہونے والے جبر پر لکھنا تنگ نظری ہے۔ (الطحاوا کے) مضمون سے زیادہ مغالطہ آمیز مضمون کوئی نہیں ہوسکتا۔ |
26 | حفصة حلاوة من مصر لا تعارض المقالة بشكل كامل: | مصر میں حفصہ حالاوا مکمل طور پر اس مضمون کے خلاف نہیں: |
27 | @Hhafoos: رغم أنني لا أتفق مع لهجتها وبالتأكيد لا أوافق على الصور المستخدمة، ولكن هناك حقائق في مقال منى الطحاوي لا نستطيع أن نتجاهلها بعد الآن. | @حفصہ حالاوا: اگرچہ میں ان کے لکھنے کے طریقے سے متفق نہیں اور نا میں ان تصویروں سے، مگر مونا الطحاوا کے مضمون میں چند حقائق ایسے ہیں جن کو پسِ پوشت نہیں ڈالا کاسکتا۔ |
28 | الصحفية الفلسطينية، سورية المولد، ديما الخطيب، أدلت أيضا بدلوها بمقالة على مدونتها، “الحب، وليس الكراهية، عزيزتي منى“: | شامی نژاد فلسطینی صحافی ڈیما خاطب اپنے بلاگ مضمون ” نفرت نہیں، پیار مونا!” میں لکھتی ہیں : |
29 | نحن لسنا ضعفاء يا منى، وقد أثبتت الثورات العربية لنا أننا أقوى مما كنا نظن، فبطلات الثورات العربية لا تحتجن إلى توضيح. | ہم کمزور نہیں مونا، اور عرب انقلاب نے ثابت کردیا ہے کہ ہم اپنی سوچوں سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔ |
30 | لا أعتقد أننا بحاجة إلى المنقذ من الكراهية والانتقام من رجالنا، وخصوصا إن الثورات أثبتت أننا أكثر قدرة على الوقوف كتفا إلى كتف مع الرجل لتحقيق التقدم لمجتمعاتنا. | انقلاب میں عورتوں کا حصہ بتانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ میرے خیال میں ہمیں مردوں کے جبر سے بچنے کیلیے کسی مسیحا کی ضرورت نہیں۔ |
31 | يرسم مقالك صورة للمجتمع العربي التي تتطابق مع صور المقالة : أسود، كئيب، محزن، جسد مطلي باللون الأسود. | خصوصاً جبکہ انقلاب نے ثانت کردیا ہے کہ ہم مردوں کے شانہ با شانہ کھڑے ہوکر اپنے معاشرے کی ترقی کے لیے جدوجہد کرسکتے ہیں۔ |
32 | لقد اختزلت مشكلة المرأة العربية في مشاعر الرجال، في حين تم انتقاصها في صور مثيرة للشفقة تمثل تماما تصوير الغرب لها. | عرب دنیا پر آپ کا تنصرہ، آپ کے مضمون میں استعمال کی گئی کالی تصاویر جیسا ہے: کالی، خنک و مایوس تصویر۔ |
33 | […] المجتمع العربي ليس همجيا كما تقدميه في هذه المقالة، بما يعزز صورتنا النمطية في ذهن القارئ، وهي صورة نمطية منتشرة على نطاق واسع بشكل مخيف، وتساهم في الانقسام الثقافي المتزايد بين مجتمعنا وغيرها من المجتمعات، وزيادة العنصرية تجاهنا. | آپ نے عورتوں کے مسئلہ کو مردوں کے خیالات کے متعرادف کردیا ہے، جب کے اس کی اپنی تصویر نے عورت کے مقام کو اس ہی پست نقطہ پر گرا دیا ہے جیسے وہ مغرب میں دیکھی جاتی ہے۔ [۔۔۔۔] عرب معاشرہ اتنا جنونی نہیں جتنا آپ اپنے مضمون میں پیش کرتی ہیں۔ |
34 | | یہ تبصرہ پڑھنے والے کے دماغ میں ایک دقیانوسی تصور کو جنم دیتا ہے، اور کیوںکہ یہ تصور خطرناک حدتک پھیل گیا ہے، آپ کا مضمون ہمارے سماج اور دوسروں کے سماج کے درمیان فاصلے کو بڑھاتا ہے، اور ہمارے خلاف نسل پرستی کے جذبات میں اضافہ بھی کرتا ہے۔ |
35 | وعلقت الصحفية اللبنانية الأمريكية والمدونة رقية شمس الدين في مقال آخر بعنوان “نحن وهم: عن النساء البائسات والاستشراق“: | لبنانی- آمریکی صحافی اور بلاگر رقیہ شمسادین اپنے مضمون ‘ہم اور وہ: بے یار و مددگار عورت اور مستشرقی تصویرکشی' میں لکھتی ہیں: |
36 | لم تقم منى فقط بتشويه سمعة رجال منطقة الشرق الأوسط وقصرهم في دور واحد فقط، ألا وهو الجلاد الأبدي، كما يصفق ويهتف لها الجمهور الغربي، ولكنها لم تقدم طريقا للمضي قدما لهؤلاء الرجال. | الطحاوا نے ناصرف عرب دنیا میں مرد کے کردار کو تنگ کرکہ ایک جابر کی صورت میں پیش کیا ہے، جیسا کہ مغربی دنیا میں سمجھا جاتا ہے۔ انھوں نے ایسے مردوں کے لیے کوئی حل بھی تجویز نہیں کیا۔ |
37 | هل هم ملعونون إلى الأبد؟ | کیا ایسے مرد صحیح نہیں ہوسکتے ؟ |
38 | هل هذا هو مصيرهم الواضح، والذي تشكل مسبقاً منذ بداية الفكرة؟ | کیا اس قسم کا کردار ان کی تقدیر میں لکھا ہوا ہے؟ |
39 | هل لديهم أي وسيلة للخروج من هذه التهمة التي اجتاحتهم والتي تصفهم بأنهم الكارهين للنساء بالفطرة؟ | کیا کوئی ایسا طریقہ نہیں کے جس کے ذریعے ان پر سے ‘عورتوں سے نفرت کرنے' کا داغ مٹ جائے؟ |
40 | ماذا عن النسويين من الذكور، هل هم يكافحون إلى الأبد ضد رغبتهم الفطرية في كراهية المرأة؟ | مونا الطحاوا نے مرد و عورتوں دونوں کے ایک ایسے مقام پر لاکھڑا کیا ہے، جہاں سے حل تک پہنچنا ناممکن ہے۔ |
41 | وقد صاغت منى الطحاوي كل من الرجل والمرأة في حالة غير قابلة للتفاوض، فرضت الكراهية على الرجال والعجز على النساء، وأنا كامرأة من لون وأصل شرق أوسطي، لن أسمح لنفسي بالاستقطاب. | مرد پر نفرت کا الزام اور عورتیں بے یار و مددگار۔ بحثیت ایک مشرق وسطیٰ میں رہنے والی عورت کے، میں اپنی آواز کم نہیں ہونے دوں گی۔ |
42 | قد تكون منى الطحاوي واحدة مننا، ولكنها ليست “نحن” كما أنها لا تحددنا. | مونا الطحاوا شاید ہم میں سے ایک ہو، لیکن وہ ہماری اصل تصویرکشی نہیں کرتی ہیں۔ |
43 | غرد الناشط المصري في مجال حقوق الإنسان، حسام بهجت: | مصر میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن حسوم بغت ٹیوئیٹر پر لکھتے ہیں: |
44 | @hossambahgat: تعبير”المسلمون يكرهون نسائهم” لا يختلف عن “المسلمون يتسمون بالعنف أساسا”. | @حسوم بغت: “مسلمان عورتوں سے نفرت کرتے ہیں”، یہ کہنا بلکل ایسا ہی ہے جیسے “مسلمان بنیادی طور پر جنونی ہیں”۔ |
45 | مما يلحق ضررا بالغا بكفاحنا. | آپ نے کیا جوب نقصان ہماری تحریک کو پہنچایا ہے!!! |
46 | في مقال بعنوان “لا أعتقد فعليا أنهم يكرهوننا” أشارت ناهد الطنطاوي، الأستاذ المساعد في الصحافة إلى ” تمكين المرأة العربية في الربيع العربي” : | صحافت کی پروقیسر ناحید التنتوا اپنے مضمون ‘میں نہیں سمجھتی وہ ہم سے تفرت کرتے ہیں!' میں لکھتی ہیں: |
47 | عندما كنت أنظر إلى بطلات العرب، اللاتي جعلن شعوبهم فخورة، لم أرى الكراهية. | جب میں عرب کی ان عورتوں کو دیکھتی ہوں جنہوں نے اپنے لوگوں کا سر فخر سے بلند کردیا، مجھے نفرت نظر نہیں آتی۔ |
48 | رأيت الحب والرحمة والتفاهم بين الشباب والشابات المستعدين للعمل معا لخلق حياة أفضل، للمزيد من الحريات ومن أجل حكومة عادلة من أجل الجميع. | مجھے جوان لڑکے لڑکیوں میں محبت، پیار اور مصالحت نظر آتی ہے جو ساتھ مل کر ایک بہتر زندگی، زیادہ آزادی اور ایک انصاف پر مبنی معاشرے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ |
49 | لذلك، أقول لمنى الطحاوي، إن عمودك الخاص لا يمثلني فأنا لا أشعر بأني مكروهة. | اس لیے میں الطحاوا سے کہنا چاہوں گی کہ آپ کا کالم میری شناخت نہیں اور مجھے نفرت کا کوئی احساس نہیں ہوتا۔ |
50 | لدي مخاوف، والتي قد تكون مشابهة أو مختلفة مع إخوتي في مصر. | مجھے بھی اپنی مصری بہنوں کی طرح تحفضات ہیں۔ |
51 | ولكنني على ثقة بأن كل المشاكل الاجتماعية والثقافية والسياسية والاقتصادية التي واجهتها شخصيا، هي تحديات يمكن مكافحتها بدلا من إلقاء اللوم ببساطة على كراهية النساء. | مگر مجھے یقین ہے کہ جو بھی سماجی، سقافتی، سیاسی اور معاشی مسائل کا ہمیں سامنا ہے، ان مسائل کو ہم جدوجہد کے ذریعے ختم کرسکتے ہیں نہ کے مردوں پر ‘عورتوں سے نفرت' کا الزام لگا دیا جائے۔ |
52 | عائشة كاظمي، التي تدون تحت اسم باكي الأمريكية، أصيبت بخيبة أمل من طريقة مقال منى الطحاوي في “شق الحركة النسوية بشكل مذهل”: | عیشائہ کاظمی جو آمریکی پاکی پر بلاگ لکھتی ہیں، الطحاوا کے مضمون ‘قابل دید، ذرہ ذرہ ہوئی تحریک نسواں' سے مایوس ہوئیں: |
53 | أرى أن الادعاء بأن “الحرب الحقيقية على المرأة في الشرق الأوسط” تخاطر بشرعية المرأة العربية في الحرب ضد المرأة، هو ظاهرة عالمية لا يقتصر على النساء العربيات، وإنما تشمل الملايين من النساء من غير العرب، التي وقعن أيضا ضحايا لكراهية النساء النظامية، ليتدبرن أمورهن بأنفسهن. | یہ کہنا کہ ‘مشرق وسطیٰ میں عورتوں پر جنگ' نے عرب دنیا کی عورتوں کے جائز حقوق داو پر لگا دیے ہیں، یہ محض عرب دنیا کا مسئلہ نہیں، بلکہ لاکھوں غیر-عربی عورتوں کا مسئلہ بھی ہے جو ‘عورتوں سے نفرت' کا نشانہ بنتی ہیں۔ |
54 | عزلت منى النساء غير العرب بشكل خطير من حرب عالمية. | مونا نے عرب عورتوں کو ایک عالمی تحریک سے الگ کردیا ہے۔ |
55 | إذا أرادت منى أن تعالج محنة المرأة العربية على وجه التحديد، ينبغي عليها أن تفعل ذلك دون اعتبار الحرب كلها قاصرة عليها بشكل متفرد. | اگر مونا نے عرب عورتوں کی بےبسی پر لکھنا تھا تو ان کو چاہیے تھا کے وہ اس جنگ کو صرف اپنے آپ تک محدود نہ کریں۔ |
56 | لنأخذ العالم المسلم الأوسع على سبيل المثال، هل يمكنها أن تنظر بصدق في عيني مرأة أفغانية أو باكستانية وتقرأ لها عنوان هذا المقال دون تردد؟ | پوری مسلم دینا کو لیں، کیا وہ ایک افغانی یا پاکستانی لڑکی کے سامنے اپنے اس مضمون کو پڑھ سکتی ہیں؟ |
57 | علق باحث الشرق الأوسط المقيم بالولايات المتحدة الأمريكية، شادي حامد: | امریکہ میں موجود مشرق وسطیٰ کے دانشور شاہد حامد لکھتے ہیں: |
58 | | @شاہد حامد: آپ @ مونا الطحاوا کے مضمون کے بارے میں جوبھی سوچیں، لیکن جن لوگوں کو وہ ‘آزاد' کرنے کی بات کررہی ہیں ، وہ خود ان کے خلاف ہیں۔ |
59 | @shadihamid: مهما كان اعتقادك عن مقالة منى الطحاوي، فإنها توضح كثيرا كيف أن الذين تحاول “تحريرهم” لايتفقون مع أغلب ما تقوله. | یہ مضمون گلوبل وائسز کی مشرق وسطیٰ اور جنوبی آفریقہ کی ٹیم کی مدد سے لکھی گئی ہے۔ |