Sentence alignment for gv-ara-20121006-26097.xml (html) - gv-urd-20120424-571.xml (html)

#araurd
1البحرين: مظاهرة المرأة الواحدةبحرین: ایک عورت کا احتجاج!
2هذا المقال جزء من تغطيتنا الخاصة باحتجاجات البحرين2011اس صفحہ پر تمام بیرونی لنکس انگریزی زبان میں ہیں۔
3یہ مضمون ہماری بحرین میں ہونے والے احتجاج (۲۰۱۱) پر خصوصی نشر و تشہیر کا حصہ ہے۔
4منذ أندلاع الثورات في العالم العربي، أصبحنا معتادين على أن نرى هذه الصورة لتجمع الآف المحتجين في الشوارع والميادين.جب سے عرب دنیا میں انقلاب شروع ہوا ہے، ہم تصویروں میں ہزاروں احتجاجیوں کو چوکوں و گلیوں میں دیکھنے کے عادی ہوگئے ہیں۔
5“وأضيفت شعارات إلى القاموس مثل المظاهرة المليونية، ومشاهد مثل المشهد بالأسفل أصبح رمزاً من رموز “الربيع العربيملین مارچ جیسے فکرے ہماری لغت کا حصہ بن گئے ہیں، اور مندرجہ ذیل تصاویر ‘عرب انقلاب' کا عکس بن گئی ہیں۔
6تجمع لمتظاهرين في ميدان التحرير، القاهرة.تحریر اسکائر، قائرہ میں ایک بڑی ریلی۔
7تصوير نمير جلال (25/11/2011).تصویر از نمیر جلال (۲۵/۱۱/۲۰۱۱)۔
8حقوق النشر محفوظة لديموتكس.Copyright Demotix.
9مع ذلك، يتطلب الأمر شجاعه كبيرة لتكون جزء من مظاهرة صغيرة، بسبب قلة عدد الناس المشاركين في حماية بعضهم البعض ومع قلة وسائل الإعلام التي ترصد ما يحدث.البتہ، کسی چھوٹے مظاہرے کا حصہ بنے کے لیے زیادہ جرأت چائیے، جس میں ایک دوسرے کی کمک کے لیے کم لوگوں ہوں اور میڈیا بھی کم خبریں نشر کررہا ہو۔
10فكيف يكون الحال مع متظاهرة واحدة معتصمة بمفردها ، مثل تلك التي في هذه الصورة؟ .تو پھر آپ اس احتجاجی کے بارے میں کیا کہیں گے جو سڑک پر اکیلی احتجاج کررہی ہو؟
11زينب الخواجة خارج مرفأ المالية في المنامة، البحرين.زینب الخواجہ 'فائننشل ہاربر' کے باہر دورن احتجاج۔
12(21/4/2012). الصورة من حساب @Kareemasaeed عبر تويتر.ماناما، بحرین (۲۱/۴/۲۰۱۲)۔ تصویر از @Kareemasaeed
13زينب الخواجة التي نراها في الصورة بالأعلى حيث تظاهرت بمفردها يوم 21 من أبريل/نيسان ، خارج ميناء المالية بالمنامة، عاصمة البحرين.مندرجہ بالا تصویر میں ماناما (بحرین کا دارالخلافہ) کے علاقے ‘ فائننشل ہاربر' کے باہر، زینب الخواجہ ۲۱ اپریل کو دوران احتجاج نظر آرہی ہیں۔
14والدها الناشط البارز في حقوق الإنسان عبد الهادي الخواجة الذي أعتقل في أبريل/نيسان 2011، وتم الحكم عليه بعدها بشهرين، مع بقية زعماء المعارضة، بالسجن المؤبد.ان کے والد، عبد حادی الخواجہ، انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن ہیں جن کو ۹ اپریل ۲۰۱۱ کو جیل بھیج دیا گیا اور پھر ۲ مہینوں کے بعد عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
15ودخل في إضراب عن الطعام منذ 8 من فبراير/شباط 2012.وہ ۸ فروری، ۲۰۱۲ سے بھوک ہرتال پر ہیں تاکہ وہ اپنے اوپر ہونے والی بدسلوکی کی طرف توجہ مبذول کروا سکیں۔
16لجذب الانتباه لقضية احتجازه وسوء المعاملة التي يتعرض لها، وأبدى مستخدمو الإنترنت حول العالم مؤخراً قلقهم البالغ إزاء تدهور حالته.دنیا بھر کے انٹرنٹ صارفین نے ان کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
17زينب، التي تغرد تحت اسم @angryarabiya، تم أعتقالها بالأمس، كما أعلنت أختها مريم الخواجة أنها رفضت المثول أمام النيابة العامة.زینب جو @angryarabiya کے لقب سے ٹیوئٹر پر لکھتی ہیں، کل سے قفس زنداں میں ہیں۔
18جدير بالذكر أنها ليست المرة الأولى التي تعتقل فيها زينب، أو تعتصم وتحتج بمفردها.ان کی بہن مریم الخواجہ کہتی ہیں کے انھوں نے عوامی استغاثہ سے انکار کردیا ہے۔
19وما زلت أتساءل عن سر شجاعتها، ولكنى أظن أنى لن أجد إجابة عن هذا السؤال أفضل مما كتبته هى فى السيرة الشخصية لها على موقع تويتر:یہ قابل ذکر بات ہے کہ یہ زینب الخواجہ کی پہلی گرفتاری نہیں ہے اور نا ہی انھوں نے پہلی دفا اکیلے احتجاج کیا ہے۔
20عندما تجد نفسك مُقيد، تعيش بلا كرامة أو حقوق، وتخضع لديكتاتور مجرم، أول ما يجب أن تفعله هو أن تنسى مخاوفك وتدرك أن من حقك..میں حیران ہوں کہ ان کے پاس اتنی ہمت کہا سے آئی۔ میرے خیال میں اس سوال کا بہترین جواب ٹیوئٹر پر موجود ان کی مختصر سوانج حیات سے بہتر کوئی نہیں دے سکتا۔
21أن تثور.وہ لکھتی ہیں:
22جب آپ زنجیرو‌ں میں جکڑے ہوئے ہوں، آپ کی عزت نفس ختم ہوگئی ہو، گناہ گار آمروں کے غلام ہوں، پھر پہلا قدم خوف سے خوف نا کھانا ہوتا ہے اور یہ سمجھنا کہ غصہ کرنا آپ کا حق ہے
23یہ مضمون ہماری بحرین میں ہونے والے احتجاج (۲۰۱۱) پر خصوصی نشر و تشہیر کا حصہ ہے۔