# | eng | urd |
---|
1 | #PinjraTod Gives Voice to Indian Women Fed Up With Draconian University Hostel Rules | کڑے یونیورسٹی ہوسٹل اصولوں سے تنگ بھارتی خواتین کو ملی PinjraTod# [پنجرہ توڑ] سے آواز |
2 | # Pinjratod Booth at Ambedkar University. | امبیدکر یونیورسٹی میں قائم ایک PinjraTod# [پنجرہ توڑ] سٹال۔ |
3 | Image courtesy “Pinjra Tod : Break The Hostel Locks” Facebook page | تصویربشکریہ “پنجرہ توڑ بریک دی ہوسٹل لاکز” فیس بک پیج |
4 | On September 9, 2015, the campus of Jamia Milia Islamia University and nearby student hostels were plastered with hundreds of posters carrying the words “Pinjra Tod”; the literal translation of these two words is to “break the cage”. | 9 ستمبر 2015 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اورآس پاس کے طلبہ ہوسٹلزکی دیواروں پہ ایسے سینکڑوں پوسٹر چسپاں تھے جن پہ یہ الفاظ لکھے تھے: “پنجرہ توڑ”۔ اس مہم کا مقصد ان تعلیمی اداروں کے جنسی تعصب کو نمایاں کرنا ہے جہاں طالبات کیلئے یونیورسٹی رہائش کے اصول مختلف ہیں۔ |
5 | The campaign attempts to highlight the sexism of academic institutions where university accommodation rules are different for female students. | مثال کے طور پہ پچھلے برس جون میں دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے گرلز ہوسٹل نے 8 بجے کرفیو کا اجراء کیا۔ |
6 | For instance, last June the Jamia Milia Islamia University in Delhi hostel for girls issued an 8 p.m. curfew. For anything later, they are required to submit written permission from their local guardians. | اس مقررہ وقت کے بعد ہوسٹل سے باہر رہنے کیلئے طالبات پر یہ لازم کر دیا گیا کہ وہ اپنے مقامی نگران یا سرپرست کی طرف سے تحریری اجازت نامہ ہوسٹل انتظامیہ کوجمع کرائیں۔ |
7 | If a student does not abide by these rules, their right to university accommodation privileges can be revoked. | اگر کوئی طالبہ اس اصول کو نہ مانیں تو اسکے یونیورسٹی رہائش کے حقوق منسوخ کیۓ جا سکتے ہیں۔ |
8 | Subsequently, the Delhi Commission for Women issued a notice challenging such moral policing imposed only on women hostels. | اس کرفیو کے اجراء کے بعد دہلی کمیشن فار ویمن نے ایک نوٹس جاری کیا جس میں ایسے اخلاقی ضوابط کے نفاذ کوچیلنج کیاجن کااطلاق صرف خواتین ہوسٹلز پہ کیا گیا ہے۔ |
9 | University hostels in their defence have argued that these rules are in place with the women's safety concerns in mind. | یونیورسٹی ہوسٹلز نے اپنے دفاع میں یہ دلیل پیش کی کہ ان قوانین کو خواتین کی حفاظت کو مدِ نظر رکھتے ہوۓ نافذ کیا گیا۔ |
10 | The Jamia Millia Islamia, for its part, has stated that it will review its policies to uphold gender equity. | جامعہ ملیہ اسلامیہ نے بیان دیا ہے کہ وہ جنسی برابری کو قائم رکھنے کیلئے اپنی پالیسیوں کا جائزہ لے گی۔ |
11 | The #PinjraTod campaign has resonated among many residents of university hostels for women all over India as seen in images uploaded in the Facebook page “Pinjra Tod: Break The Hostel Locks“. | جیسا کہ “پنجرہ توڑ: بریک دی ہوسٹل لاکز” [ہوسٹل کے تالے توڑ] فیس بک پیج پر اپ لوڈ کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے، PinjraTod# [پنجرہ توڑ] مہم پورے بھارت میں خواتین کیلئے قائم یونیورسٹی ہوسٹلز کے کئی رہائشیوں کے دلوں میں گونجی ہے۔ |
12 | Students have protested, saying these rules are a direct violation of democratic rights. | طلبہ نے یہ کہتے ہوۓ احتجاج کیا ہے کہ یہ قوانین انکے جمہوری حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ |
13 | A poster of #PinjraTod Campaign. | PinjraTod# مہم کا ایک پوسٹر۔ |
14 | Image courtesy Facebook page | تصویر بشکریہ فیس بک پیج |
15 | An anonymous student at Youth Ki Awaaz wrote an open letter to the vice chancellor of the Jamia Millia Islamia: | یوتھ کی آوازکے ایک گمنام طالب علم نے جامعہ ملیہ کے وائس چانسلر کے نام ایک کھلا خط لکھا: |
16 | This difference in the hostel rules is a clear violation of my Right to Equality, bestowed to me in Article 15 of the Constitution, which prohibits the state from discriminating any citizen on the grounds of religion, race, caste, sex or place of birth. | ہوسٹل کے قوانین میں یہ فرق میرے حقِ برابری کی واضح خلاف ورزی ہے۔ وہ حق جو مجھے آئین کے آرٹیکل 15 میں دیا گیا ہے، جس کے تحت ریاست کو مذہب، نسل، برادری، جنس یا جائے پیدائش کی بنیاد پہ کسی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے سے منع کیا گیا ہے۔ |
17 | Making it mandatory for adult women to enter the hostel premises by 8.00 pm and making them get signed permission from their local guardians or parents 24 hours in advance, every time they decide to come late or take a leave, is a blatant violation of my Right to Freedom, which protects my life and personal liberty in Article 21 of the Constitution. | بالغ عورتوں پہ یہ واجب کر دیا جائے کہ وہ 8 بجے تک ہوسٹل کی حدود میں داخل ہو جائیں اور ہر مرتبہ جب وہ دیر سے آئیں یا چھٹی لینے کا فیصلہ کریں تو انہیں 24 گھنٹے پہلے مقامی سرپرست یا والدین سے دستخط شدہ اجازت نامہ جمع کرانا پڑے، یہ میرے حقِ آزادی کی صریحاّ خلاف ورزی ہے جوآئین ۔ کے آرٹیکل 21 میں میری زندگی اور ذاتی آزادی کی حفاظت کرتا ہے |
18 | Earlier this September, Dr Shashi Tharoor, a member of Parliament and a former minister of state, criticised the strict rules in The College of Engineering, Trivandrum in a tweet: | اس سے پہلے ستمبر میں ممبر پارلیمنٹ اور سابقہ ریاستی وزیر ڈاکٹر ششی تھرور نے دی کالج آف انجینرئنگ تریواندم کے سخت قوانین کو ایک ٹویٹ میں تنقید کا نشانہ بنایا تھا: |
19 | The repressive rules of girls'hostels in India: http://t.co/XMtBDkiADb I support the protests by the women of CET/College of EngineeringTvm | انڈیا میں گرلز ہوسٹلز کے جبری قوانین: میں کالج آف انجینرئنگ تریواندم کی خواتین کے احتجاج کی حمایت کرتا ہوں |
20 | - Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) September 13, 2015 Kavita Krishnan, a member of the Communist Party of India (Marxist-Leninist) Liberation condemned regulations on “homosexual conduct” at Ambedkar University Delhi hostels: | کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ لیننسٹ) لبریشن کی ایک ممبر کویتا کرشنن نے امبیدکر یونیورسٹی آف دہلی کے ہوسٹلز میں “ہم جنس پرست چال چلن” کے ضوابط کی مذمت کی: |
21 | Ok, now AUD (Ambedkar Univ Delhi) says ‘no homosexual conduct' on campus!!!! | اچھا، اب امبیدکر یونیورسٹی دہلی کا کہنا ہے کہ کیمپس پہ “کوئی ہم جنس پرست چال چلن نہیں” !!! |
22 | More #CampusPrisons that are… http://t.co/mZ886elO5F | اور بھی زیادہ #CampusPrisons [ کیمپس جیلیں] جو کہ۔۔۔ |
23 | - Kavita Krishnan (@kavita_krishnan) September 22, 2015 In a rather extreme case, Sri Sairam Engineering College allegedly circulated a set of 14 rules especially designed for female students. | ایک انتہائی نوعیت کے کیس میں کہا جاتا ہے کہ شری سائرام انجینرئنگ کالج نے 14 قواعد پہ مبنی ایک مجموعہ پھیلایا جو کہ خاص طور پہ طالبات کیلئے بنایا گیا تھا۔ |
24 | Some of these rules include dress codes, such as no leggings, tight pants or tops, no very high heels, no hair colouring and no big designer watches, and restrictions on socialising, such as no celebrations on campus, no bringing sweets in large quantities to share and no Facebook or WhatsApp accounts. Sri Sairam Engg College, Chennai's list of NO's for their girls. | ان قواعد میں لباس کے اصول مثلاّ لیگنگ، تنگ پتلون یا بلاؤزپہننے کی ممانعت، اونچی ہیل نہ پہننے، بالوں کو رنگنے اور بڑی ڈیزائنر گھڑیاں پہننے پر پابندی، اور ملنے جلنے پہ پابندیاں جیسے کہ کیمپس پہ کسی قسم کے جشن کی ممانعت، بانٹنے کی غرض سے بڑی مقدار میں مٹھایاں لانے پر پابندی اور فیس بک اور واٹس ایپ پہ اکاؤنٹ کھولنے کی ممانعت شامل تھیں۔ |
25 | Bcoz girls are distractions not students? pic.twitter.com/NvAxXMZYjn | شری سائرام انجینرئنگ کالج چنائے کی لڑکیوں کیلئے پابندیوں کی فہرست۔ |
26 | - Sangita Nambiar (@Sanginamby) September 21, 2015 | کیونکہ لڑکیاں طالب علم نہیں بھٹکاوے ہیں؟ |
27 | This isn't the first time that students have spoken up against the rules. | یہ پہلی دفعہ نہیں ہے جب طالب علموں نے قواعد کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ |
28 | In 2010, students protested after a non-teaching staff member assaulted two students. | 2010 میں ایک غیر تدریسی اسٹاف ممبر کے دو طالب علموں پر حملے کے بعد طالب علموں نے احتجاج کیا تھا۔ |
29 | The college has reportedly been slammed for having such “jail” like regulations. | جیل کی مانند ضوابط نافذ کرنے پر کالج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جانے کی اطلاعات ہیں۔ |
30 | Although the head of Sri Sairam Engineering College denied issuing the circular, past graduates of the college have, however, affirmed the existence of such rules. | حالانکہ شری سائرام کالج کے سربراہ نے قوائد کے مجموعہ کی اشاعت و تقسیم کو رد کیا ہے، کالج کے فارغ التحصیل طلبہ نے ایسے قواعد کے وجود کی تصدیق کی ہے۔ |
31 | Surprisingly, many engineering colleges in Tamil Nadu have such discriminatory “disciplinary” rules to appease parents. | تعجب کی بات ہے کہ والدین کو راضی کرنے کیلئے تامل ناڈو کے کئی انجینرئنگ کالجوں میں ایسے امتیازی “ڈسپلنری” قوانین موجود ہیں۔ |
32 | Writing on Youth Ki Awaaz, Shambhavi Saxena argued what needs to be come out of the Pinjra Tod campaign: | یوتھ کی آواز پہ لکھتے ہوۓ شامبھوی سکسینہ :نے پنجرہ توڑ مہم کے ممکنہ مقاصد پہ بحث کی ہے |
33 | The Pinjra Tod movement, comprised of women from colleges in Delhi University, Jamia Milia Islamia, Ambedkar Univeristy, National Law University and Jawaharlal Nehru University, grew out of a simple Facebook page, where female hostel and PG residents began sharing their bitter experiences with guards, wardens, principles, landlords and the like. | دہلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ، امبیدکر یونیورسٹی، نیشنل لاء یونیورسٹی اور جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے کالجوں کی خواتین پہ مبنی یہ پنجرہ توڑ مہم ایک سادہ فیس بک پیج سے شروع ہوئی جہاں خواتین ہوسٹل اور پوسٹ گریجویٹ رہائشیوں نے محافظوں، وارڈنز،پرنسپلوں، مالک مکانوں اور دیگر کے ساتھ ہونے والے اپنے تلخ تجربات بانٹنے شروع کیۓ۔ |
34 | What is clear from all these stories is the need for an all-out rejection of these restrictive rules and the patriarchal protectionism they are built on. | ان سب کہانیوں سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ روک تھام کے ان قوانین اور ان کی بنیاد بننے والے پدرشاہی حفاظتی اصولوں کو مکمل طور پہ رد کر دینے کی ضرورت ہے |
35 | Pinjra Tod's Change.org petition, which best explains the campaign's mission, is gaining momentum. | پنجرہ توڑ کی چینج ڈاٹ آرگ پہ عرضی، جو مہم کے مشن کو بہتر سمجھا سکتی ہے، قوت پکڑ رہی ہے۔ |
36 | However, things have taken an ugly turn as two members of the campaign from Delhi University were threatened by right-wing Hindu activists on September 22, 2015. | لیکن واقعات نے اس وقت ایک بدنما موڑ لیا جب 22 ستمبر 2015 کو دائیں بازو کے ہندو کارکنوں نے دہلی یونیورسٹی میں مہم کے دو ممبران کو دھمکی دی۔ |
37 | A group of about 40 students gathered at the Maurice Nagar Police Station for filing the written complaint (FIR). | 40 کے قریب طالب علموں نے موریس نگر پولیس اسٹیشن میں جمع ہو کر تحریری شکایت یعنی ایف آئی آر درج کرائی۔ |